Thursday 1 January 2015

اک طرف یہ دل رکھنا اک طرف دیا رکھنا

اک طرف یہ دل رکھنا اک طرف دیا رکھنا
شام ہو تو کاموں کو صبح تک اٹھا رکھنا
زخم کھا کے سینے پر بھول تو نہیں جاتے 
پیار میں ضروری ہے زخم کا ہرا رکھنا
غم کے پھول کھلتے ہیں خواہشیں دبانے سے 
تم سے کہہ دیا کس نے خواہشیں دبا رکھنا
روشنی محبت کی پھر پلٹ کے آئے گی 
دل کے تم دریچے کو عمر بھر کھلا رکھنا 
تم بجھا کے مت رکھنا آنکھ میں ستاروں کو 
چاند کے نکلنے کو بام و در سجا رکھنا

محمود رضا سید 

No comments:

Post a Comment