دل سوچ کا پنجرہ ہے
اک بار ہی کھلتا ہے
دل پیار کا سودا ہے
اک بار ہی ہوتا ہے
دل یاد کا بادل ہے
دل پیار کا بھوکا ہے
چاہت کو ترستا ہے
دل پیار کا دریا ہے
سینے میں مچلتا ہے
دل برف کا تودا ہے
جمتا نہ پگھلتا ہے
دل شام کا تارا ہے
آنکھوں میں چمکتا ہے
دل ہجر میں پتھر ہے
نظروں میں کھٹکتا ہے
دل پیاس کا صحرا ہے
بارش کو ترستا ہے
دل درد کا ٹکڑا ہے
سینے میں سلگتا ہے
گلزار
No comments:
Post a Comment