Sunday, 4 January 2015

دل سوچ کا پنجرہ ہے

دل سوچ کا پنجرہ ہے
اک بار ہی کھلتا ہے
دل پیار کا سودا ہے
اک بار ہی ہوتا ہے

دل یاد کا بادل ہے
بے انت برستا ہے
دل پیار کا بھوکا ہے
چاہت کو ترستا ہے

دل پیار کا دریا ہے
سینے میں مچلتا ہے
دل برف کا تودا ہے
جمتا نہ پگھلتا ہے

دل شام کا تارا ہے
آنکھوں میں چمکتا ہے
دل ہجر میں پتھر ہے
نظروں میں کھٹکتا ہے

دل پیاس کا صحرا ہے
بارش کو ترستا ہے
دل درد کا ٹکڑا ہے
سینے میں سلگتا ہے

گلزار

No comments:

Post a Comment