Saturday, 3 January 2015

بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے

بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے
وقت خالی ہاتھوں سے ہم نے بهی گزارا ہے
کُو بہ کُو برستا ہے،۔ یم بہ یم ابلتا ہے
خونِ آدمیت سے نقشِ لا سنوارا ہے
لے چلو چراغوں کو کر کے خون سے روشن
دشت کی سیاہی نے ہم کو بھی پکارا ہے
زادِ راہ کا ہم سے کیوں سوال کرتے ہو
رہزنوں کے نرغے میں جب ہمیں اتارا ہے
ہر نفس قفس میں ہوں، کیسے مان لوں نقوی
“اب کُھلی فصائیں ہیں، آسماں ہمارا ہے”

ذوالفقار نقوی
  

3 comments:

  1. صاحب ِ بلاگ کا بیت بہت شکریہ اس گذارش کے ساتھ کہ اپنا تعارف کروا دیں یا بذریعہ میل بات کریں ....
    zulfiqar.naqvi72@gmail.com

    ReplyDelete
    Replies
    1. السلام علیکم، کیا آجکل اس بلاگ پر کام نہیں ہو رہا ہے

      Delete
    2. السلام علیکم ذوالفقار بھائی، عمرے کی سعادت کے سلسلے میں سعودیہ اور اس سال میں تین بار پاکستان جانا ہوا، پاکستان میں سست نیٹ اور بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے تسلسل کے ساتھ کام ممکن نہیں تھا۔ برطانیہ واپسی کے بعد روڈ ورکس، کیبلز کی اپ گریڈنگ اور انٹرنیٹ کی سپیڈ سے کام کی رفتار پر فرق پڑا پے۔ ویسے بھی بلاگ اب کافی ہیوی ہو چکا ہے اور میں زرا احتیاط سے کام لے رہا ہوں، دن میں دس کے قریب غزلیں، نظمیں، نعت و منقبت ہی شائع کر رہا ہوں۔

      Delete