اُمید سے کم چشمِ خریدار میں آئے
ہم لوگ ذرا دیر سے بازار میں آئے
سچ خود سے بھی یہ لوگ نہیں بولنے والے
اے اہلِ جنوں! تم یہاں بے کار میں آئے
یہ آگ ہوس کی ہے جھُلس دے گی اسے بھی
بڑھتی ہی چلی جاتی ہے تنہائی ہماری
کیا سوچ کے ہم وادئ انکار میں آئے
شہریار خان
No comments:
Post a Comment