یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا
سنبھل کر چلنا کہ رستہ خراب ہے بیٹا
ہمارا نام لکھا ہے پرانے قلعوں پر
مگر ہمارا مقدر خراب ہے بیٹا
گناہ کرنا کسی بے گناہ کی خاطر
اب اور تاش کے پتوں کی سیڑھیوں پہ نہ چڑھ
کہ اس کے آگے خدا کا عذاب ہے بیٹا
ہمارے صحن کی مہندی پہ ہے نظر اس کی
زمین دار کی نیّت خراب ہے بیٹا
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment