Saturday 23 May 2015

تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں

تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں
زندگی دیکھئے کیا رنگ دکھاتی ہے ہمیں
مرکزِ دیدہ و دل، تیرا تصور تھا کبھی
آج اس بات پہ کتنی ہنسی آتی ہے ہمیں
پھر کہیں خواب و حقیقت کا تصادم ہو گا
پھر کوئی منزلِ بے نام، بلاتی ہے ہمیں
دل میں وہ درد، نہ آنکھوں میں وہ طغیانی ہے
جانے کس سمت یہ دنیا لئے جاتی ہے ہمیں
گردشِ وقت کا کتنا بڑا احساں ہے کہ آج
یہ زمیں چاند سے بہتر نظر آتی ہے ہمیں

شہریار خان

No comments:

Post a Comment