Wednesday, 27 May 2015

در بدر جو تھے وہ دیواروں کے مالک ہو گئے

در بدر جو تھے وہ دیواروں کے مالک ہو گئے 
میرے سب دربان، درباروں کے مالک ہو گئے
لفظ گونگے ہو گئے، تحریر اندھی ہو چکی 
جتنے مخبر تھے، وہ اخباروں کے مالک ہو گئے
لال سورج آسمان سے گھر کی چھت پر آ گیا 
جتنے تھے بیکار، سب کاروں کے مالک ہو گئے
اور اپنے گھر میں ہم بیٹھے رہے مشعل بکف 
چند جگنو، چاند اور تاروں کے مالک ہو گئے
دیکھتے ہی دیکھتے کتنی دکانیں کھل گئیں 
بکنے آئے تھے وہ بازاروں کے مالک ہو گئے
سر بکف تھے تو سروں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا 
سر جھکائے تھے وہ دستاروں کے مالک ہو گئے 

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment