در بدر جو تھے وہ دیواروں کے مالک ہو گئے
میرے سب دربان، درباروں کے مالک ہو گئے
لفظ گونگے ہو گئے، تحریر اندھی ہو چکی
جتنے مخبر تھے، وہ اخباروں کے مالک ہو گئے
لال سورج آسمان سے گھر کی چھت پر آ گیا
اور اپنے گھر میں ہم بیٹھے رہے مشعل بکف
چند جگنو، چاند اور تاروں کے مالک ہو گئے
دیکھتے ہی دیکھتے کتنی دکانیں کھل گئیں
بکنے آئے تھے وہ بازاروں کے مالک ہو گئے
سر بکف تھے تو سروں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا
سر جھکائے تھے وہ دستاروں کے مالک ہو گئے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment