جو برا تھا کبھی اب ہو گیا اچھا کیسے
وقت کے ساتھ میں اس تیزی سے بدلا کیسے
جن کو وحشت سے علاقہ نہیں وہ کیا جانیں
بیکراں دشت میرے حصے میں آیا کیسے
کوئی اک آدھ سبب ہوتا تو بتلا دیتا
حافظے میں میرے بس ایک کھنڈر سا کچھ ہے
میں بناؤں تو کسی شہر کا نقشہ کیسے
بارہا پوچھنا چاہا کبھی ہمت نہ ہوئی
دوستو! راس تمہیں آئی یہ دنیا کیسے
زندگی میں کبھی ایک پل ہی سہی، غور کرو
ختم ہو جاتا ہے جینے کا تماشا کیسے
شہریار خان
No comments:
Post a Comment