Monday 25 May 2015

جرأت سے ہر نتیجے کی پروا کیے بغیر

جرأت سے ہر نتیجے کی پرواہ کیے بغیر
دربار چھوڑ آیا ہوں سجدہ کیے بغیر
یہ شہرِ احتجاج ہے خاموش مت رہو
حق بھی نہیں ملے گا تقاضا کیے بغیر
پھر ایک امتحاں سے گزرنا ہے عشق کو
روتا ہے وہ بھی آنکھ کو میلا کیے بغیر
پتے ہوا کا جسم چھپاتے رہے، مگر
مانی نہیں ہوا بھی برہنہ کیے بغیر
اب تک تو شہرِ دل کو بچائے ہیں ہم مگر
دیوانگی نہ مانے گی صحرا کیے بغیر
اس سے کہو کہ جھوٹ ہی بولے تو ٹھیک
سچ بولتا نہ ہو کبھی نشہ کیے بغیر

منور رانا

No comments:

Post a Comment