Wednesday 27 May 2015

اس کی کتھئی آنکھوں میں ہیں جنتر منتر سب

اس کی کتھئی آنکھوں میں ہیں جنتر منتر سب
چاقو واقو، چھریاں وریاں، خنجر ونجر سب
جس دن سے تم روٹھیں، مجھ سے روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر، تکیہ وکیہ، بستر وستر سب
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی کہاں اب پہلے جیسی ہے
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور ویور سب
آخر کس دن ڈوبوں گا میں فکریں کرتے ہیں
دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب
عشق وشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں
ساگر واگر، منظر ونظر، جوہر ووہر سب
تُلسی نے جو لکھا اب کچھ بدلا بدلا ہے
راون واون، لنکا ونکا، بندر وندر سب
چمنِ دکھ کے باسی ہیں، دردِ شہر کے بانی ہیں
یہ محسن وحسن، غالب والب، ساگر واگر سب

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment