Thursday 21 May 2015

غبار جاں نکلنا جانتا ہے

غبارِ جاں نکلنا جانتا ہے
دھواں روزن کا رَستہ جانتا ہے
تم اس کی رہنمائی کیا کرو گے
کِدھر جانا ہے، دریا جانتا ہے
بہت حیراں ہوا میں اس سے مل کر
مجھے اِک شخص کتنا جانتا ہے
نہیں چلتے زمانے کی روِش پر
ہمیں بھی اِک زمانہ جانتا ہے
بڑے چرچے ہیں اس کی آگہی کے
مگر انساں ابھی کیا جانتا ہے
کیے ہیں جس نے دل تخلیق انورؔ
دلوں کا حال سارا جانتا ہے​

انور مسعود

No comments:

Post a Comment