یہ کیا جگہ ہے دوستو! یہ کون سا دیار ہے
حدِ نِگاہ تک جہاں، غبار ہی غبار ہے
یہ کس مقام پر حیات مجھ کو لے کے آ گئی
نہ بس خوشی پہ ہے جہاں نہ غم پہ اختیار ہے
تمام عمر کا حساب مانگتی ہے زندگی
بلا رہا تھا کیا کوئی چلمنوں کے اس طرف
مِرے لئے بھی کیا کوئی اداس بے قرار ہے
نہ جس کی شکل ہے کوئی، نہ جس کا نام ہے کوئی
اِک ایسی شے کا کیوں ہمیں ازل سے انتظار ہے
شہریار خان
No comments:
Post a Comment