تو کہاں ہے تجھ سے اک نسبت ہے میری ذات کو
کب سے پلکوں پہ اٹھائے پھر رہا ہوں رات کو
میرے حصے کی زمیں بنجر تھی میں واقف نہ تھا
بے سبب الزام میں دیتا رہا برسات کو
کیسی بستی تھی جہاں پر کوئی بھی ایسا نہ تھا
ساری دنیا کے مسائل یوں مجھے درپیش ہیں
تیرا غم کافی نہ ہو جیسے گزر اوقات کو
شہریار خان
No comments:
Post a Comment