اسے گناہ کہیں، یا کہیں ثواب کا کام
ندی کو سونپ دیا پیاس نے سراب کا کام
ہم ایک چہرے کو ہر زاوئیے سے دیکھ سکیں
کسی طرح سے مکمل ہو نقشِ آب کا کام
ہماری آنکھیں، کہ پہلے تو خوب جاگتی ہیں
وہ رات کشتی کنارے لگی کہ ڈوب گئی
ستارے نکلے تو تھے کرنے ماہتاب کا کام
فریب خود کو دیئے جا رہے ہیں اور خوش ہیں
اسے خبر ہے، کہ دشوار ہے حجاب کا کام
شہریار خان
No comments:
Post a Comment