صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہیے
اے خدا! دشمن بھی مجھ کو خاندانی چاہیے
میں نے اے سورج! تجھے پوجا نہیں سمجھا تو ہے
میرے حصے میں بھی تھوڑی دھوپ آنی چاہیے
میری قیمت کون دے سکتا ہے اس بازار میں
زندگی ہے اِک سفر اور زندگی کی راہ میں
زندگی بھی آئے تو ٹھوکر لگانی چاہیے
میں نے اپنی خشک آنکھوں سے لہو چھلکا دیا
اک سمندر کہہ رہا تھا، مجھ کو پانی چاہیے
قبروں کی زمین دے کر بہلائیں نہ حضور
راج دھانی دی تھی راج دھانی چاہیے
راج دھانی دی تھی راج دھانی چاہیے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment