Wednesday 27 May 2015

صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہیئے

صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہیے
اے خدا! دشمن بھی مجھ کو خاندانی چاہیے
میں نے اے سورج! تجھے پوجا نہیں سمجھا تو ہے
میرے حصے میں بھی تھوڑی دھوپ آنی چاہیے
میری قیمت کون دے سکتا ہے اس بازار میں
تم زلیخا ہو، تمہیں قیمت لگانی چاہیے
زندگی ہے اِک سفر اور زندگی کی راہ میں
زندگی بھی آئے تو ٹھوکر لگانی چاہیے
میں نے اپنی خشک آنکھوں سے لہو چھلکا دیا
اک سمندر کہہ رہا تھا، مجھ کو پانی چاہیے
قبروں کی زمین دے کر بہلائیں نہ حضور
راج دھانی دی تھی راج دھانی چاہیے

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment