Monday 25 May 2015

تمہارے جسم کی خوشبو گلوں سے آتی ہے

تمہارے جسم کی خوشبو گُلوں سے آتی ہے
خبر تمہاری بھی اب دوسروں سے آتی ہے
ہمیں اکیلے نہیں جاگتے ہیں راتوں میں
اُسے بھی نیند بڑی مشکلوں سے آتی ہے
ہماری آنکھوں کو میلا تو کر دیا ہے، مگر
محبتوں میں چمک آنسوؤں سے آتی ہے
اسی لئے تو اندھیرے حسِین لگتے ہیں
کہ رات مِل کے تیرے گیسوؤں سے آتی ہے
یہ کس مقام پہ پہنچا دیا محبت نے
کہ تیری یاد بھی اب کوششوں سے آتی ہے

منور رانا

No comments:

Post a Comment