بنام عزم بہزاد
اپنے آپ میں گُم سُم، شامل خاک اُڑانے میں
فرق ہی کتنا رہ جاتا ہے دشت میں اور دیوانے میں
میری خاموشی ہی شاید میرے بیان سے بہتر تھی
میں نے اپنا آپ گنوایا، اپنا آپ بتانے میں
جیسے جیسے منظر تم کو مجھ میں دکھائی دیتے ہیں
اور پھر اِک دن کوئی اچانک اس کو آگ لگاتا ہے
کتنی مدت لگ جاتی ہے دل کا شہر بسانے میں
اِک دن کچھ آنسو ہی آخر دشتِ بلا میں آ ٹپکے
ورنہ کوئی حال نہیں تھا سینے کے ویرانے میں
اب تو محفل دُور اُفق کے پار کہیں برپا ہو گی
عزمؔ تمہیں کیا دیر لگی اس محفل سے اٹھ جانے میں
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment