Saturday 23 May 2015

کٹے گا دیکھئے دن جانے کس عذاب کے ساتھ

کٹے گا دیکھیے دن جانے کس عذاب کے ساتھ
کہ آج دھوپ نہیں نکلی آفتاب کے ساتھ
تو پھر بتاؤ! سمندر صدا کو کیوں سنتے
ہماری پیاس کا رشتہ تھا جب سراب کے ساتھ
بڑی عجیب مہک ساتھ لے کے آئی ہے
نسیم! رات بسر کی کسی گلاب کے ساتھ
فضا میں دُور تلک مرحبا کے نعرے ہیں
گزرنے والے ہیں کچھ لوگ یاں سے، خواب کے ساتھ
زمین! تیری کشِش کھینچتی رہی ہم کو
گئے ضرور تھے کچھ دُور ماہتاب کے ساتھ

شہریار خان

No comments:

Post a Comment