کٹے گا دیکھیے دن جانے کس عذاب کے ساتھ
کہ آج دھوپ نہیں نکلی آفتاب کے ساتھ
تو پھر بتاؤ! سمندر صدا کو کیوں سنتے
ہماری پیاس کا رشتہ تھا جب سراب کے ساتھ
بڑی عجیب مہک ساتھ لے کے آئی ہے
فضا میں دُور تلک مرحبا کے نعرے ہیں
گزرنے والے ہیں کچھ لوگ یاں سے، خواب کے ساتھ
زمین! تیری کشِش کھینچتی رہی ہم کو
گئے ضرور تھے کچھ دُور ماہتاب کے ساتھ
شہریار خان
No comments:
Post a Comment