Thursday 14 May 2015

پیہم دیا پیالہ مے برملا دیا

پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا
ساقی نے التفات کا دریا بہا دیا
اس حِیلہ جُو نے وصل کی شب ہم سے رُوٹھ کر
نیرنگِ روزگار کا عالم دکھا دیا
اللہ رے، بہار کی رنگ آفرینیاں
صحنِ چمن کو تختۂ جنت بنا دیا
اب وہ ہجومِ شوق کی سرمستیاں کہاں
مایوسئ فِراق نے دل ہی بُجھا دیا
حسرتؔ یہ وہ غزل ہے جسے سن کے سب کہیں
مومنؔ سے اپنے رنگ کو تُو نے مِلا دیا

حسرت موہانی

No comments:

Post a Comment