Saturday 23 May 2015

دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے

دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے
نوکِ خنجر ہی بتائے گی کہ خوں کتنا ہے
آندھیاں آئیں تو سب لوگوں کو معلوم ہوا
پرچمِ خواب زمانے میں نِگوں کتنا ہے
جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرہ، ذرہ
وہ یہ کیا جانیں، بِکھرنے میں سکوں کتنا ہے
وہ جو پیاسے تھے سمندر سے بھی پیاسے لوٹے
ان سے پوچھو کہ سرابوں میں فسوں کتنا ہے
ایک ہی مٹی سے ہم دونوں بنے ہیں، لیکن
تجھ میں اور مجھ میں مگر فاصلہ یوں کتنا ہے

شہریار خان

No comments:

Post a Comment