ایسے ہجر کے موسم اب کب آتے ہیں
تیرے علاوہ یاد ہمیں سب آتے ہیں
جاگتی آنکھوں سے بھی دیکھو دنیا کو
خوابوں کا کیا ہے، وہ ہر شب آتے ہیں
جذب کرے کیوں ریت ہمارے اشکوں کو
اب وہ سفر کی تاب نہیں باقی، ورنہ
ہم کو بُلاوے دشت سے جب تب آتے ہیں
کاغذ کی کشتی میں دریا پار کیا
دیکھو ہم کو کیا کیا کرتب آتے ہیں
شہریار خان
No comments:
Post a Comment