ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں
ان آنکھوں سے وابستہ، افسانے ہزاروں ہیں
اِک تم ہی نہیں تنہا، اُلفت میں میری رُسوا
اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزاروں ہیں
اِک صرف ہمِیں مے کو، آنکھوں سے پِلاتے ہیں
اس شمعِ فروزاں کو، آندھی سے ڈراتے ہو
اس شمعِ فروزاں کے، پروانے ہزاروں ہیں
شہریار خان
No comments:
Post a Comment