Wednesday, 27 May 2015

دل کا رونا ٹھیک نہیں ہے منہ کو کلیجا آنے دو

دل کا رونا ٹھیک نہیں ہے، منہ کو کلیجا آنے دو
تھمتے ہی تھمتے اشک تھمیں گے، ناصح کو سمجھانے دو
کہتے ہی کہتے حال کہیں گے، ایسی تمہیں کیا جلدی ہے
دل کو ٹھکانے ہونے دو اور آپ میں ہم کو آنے دو
بزمِ طرب میں دیکھ کے مجھ کو پھیر لیں آنکھیں ساقی نے
میرے لیے تھے زہرِ ہلاہل، اس کے بھرے پیمانے دو
خود سے گریباں پھٹتے تھے اکثر، چاک ہوا میں اڑتے تھے
اب کے جنوں کا جوش نہیں ہے، آئی بہار تو آنے دو
یادِ دلِ گُم گَشتہ میں، میں ٹھنڈی آہیں بھرتا تھا
"ہنس کے ستمگر کہتا کیا ہے، "بات ہی کیا ہے، جانے دو
دل کے اثرؔ کو لوٹ لیا ہے شوخ نِگہ اِک کافر نے
کوئی نہ اس کو رونے سے روکو، آگ لگی ہے بجھانے دو ​

اثر لکھنوی 

No comments:

Post a Comment