ہر آدمی کا خوشی ہی اگر مقدر ہو
تو شہرِ غم زدگاں کا عجیب منظر ہو
خدا گواہ کہ خوشیاں بہت مِلیں، لیکن
میں کیا کروں جو اداسی ہی دل کے اندر ہو
سفر سے پہلے پرکھ لینا ہمسفر کا خلوص
نقیبِ صبح نے آواز دی تو ہے آخر
دعا کرو کہ سحر تیرگی سے بہتر ہو
کہا نہیں تھا یہ پہلے ہی تم سے میں نے سعود
کہ پاؤں اتنے ہی پھیلاؤ، جتنی چادر ہو
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment