Monday 25 May 2015

خون رلوائے گی یہ جنگل پرستی ایک دن

خون رُلوائے گی یہ جنگل پرستی ایک دن
سب چلے جائیں گے خالی کر کے بستی ایک دن
چُوستا رہتا ہے رس بھونرا ابھی تک دیکھ لو
پھُول نے بھُولے سے کی تھی سرپرستی ایک دن
دینے والے نے طبیعت کیا عجب دی ہے اسے
ایک دن خانہ بدوشی، گھر گرہستی ایک دن
کیسے کیسے لوگ دستاروں کے مالک ہو گئے
بِک رہی تھی شہر میں تھوڑی سی سستی ایک دن
تم کو اے ویرانیو! شائد نہیں معلوم ہے
ہم بنائیں گے اسی صحرا کو بستی ایک دن
روز و شب ہم کو بھی سمجھاتی ہے مٹی قبر کی
خاک میں مل جائے گی تیری بھی ہستی ایک دن

منور رانا

No comments:

Post a Comment