نہیں اب کوئی خواب ایسا تِری صورت جو دکھلائے
بچھڑ کر تجھ سے کس منزل پہ ہم تنہا چلے آئے
ابھی تک یاد آتے ہیں کچھ ایسے اجنبی چہرے
جنہیں دیکھے کوئی تو دیکھ کر تکتا ہی رہ جائے
یہ سچ ہے ایک زہرِ غم ہی آیا اپنے حصے میں
اسی کے واسطے مت پوچھ کیا قیمت ادا کی ہے
مگر ہے کون جو ٹوٹے ہوئے اس دل کو اپنائے
ادھورے ہی سہی یہ نقش پھر بھی چھوڑے جاتے ہیں
کہ اس تصویر میں شاید کوئی اپنا نشاں پائے
خلیل الرحمان اعظمی
No comments:
Post a Comment