تم اپنے خط میں یوں لفظوں کا سلسلہ رکھنا
ہر ایک لفظ کا مفہوم 'دوسرا' رکھنا
تمہارے لب کی مہک راز فاش کر دے گی
لفافہ بند ناں کرنا، یوں ہی کھلا رکھنا
نہ اتنا ٹوٹ کے مِلیے کہ دل پہ شک گزرے
ہم زندگی میں کہیں تم سے مِل ہی جاﺋﯿﮟ گے
مگر یہ شرط ہے، بچھڑنے کا حوصلہ رکھنا
یہ سوز و کرب مجھے تجربوں نے بخشا ہے
جلانا شمع، تو دامن سے فاصلہ رکھنا
صبا افغانی
No comments:
Post a Comment