Thursday 24 December 2015

تم اپنے خط میں یوں لفظوں کا سلسلہ رکھنا

تم اپنے خط میں یوں لفظوں کا سلسلہ رکھنا 
ہر ایک لفظ کا مفہوم 'دوسرا' رکھنا
تمہارے لب کی مہک راز فاش کر دے گی 
لفافہ بند ناں کرنا، یوں ہی کھلا رکھنا
نہ اتنا ٹوٹ کے مِلیے کہ دل پہ شک گزرے 
خلوص میں بھی ضروری ہے فاصلہ رکھنا
ہم زندگی میں کہیں تم سے مِل ہی جاﺋﯿﮟ گے
مگر یہ شرط ہے، بچھڑنے کا حوصلہ رکھنا
یہ سوز و کرب مجھے تجربوں نے بخشا ہے 
جلانا شمع، تو دامن سے فاصلہ رکھنا

صبا افغانی

No comments:

Post a Comment