Saturday 19 December 2015

تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا

گیت

تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
ایک بھٹکے ہوئے راہی کو کارواں مل گیا
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا

بیٹھو نہ دور ہم سے، دیکھو خفا نہ ہو
قسمت سے مل گئے ہو، مل کے جدا نہ ہو
میری کیا خطا ہے ہوتا ہے یہ بھی
کہ زمیں سے بھی کبھی آسماں مل گیا
کہ جہاں مل گیا

تم کیا جانو تم کیا ہو، ایک سریلا نغمہ ہو
بھیگی راتوں میں مستی، تپتے دن میں سایہ ہو
اب جو آ گئے ہو، جانے نہ دوں گا
کہ مجھے ایک حسیں مہرباں مل گیا
کہ جہاں مل گیا

تم بھی تھے کھوئے کھوئے، میں بھی بجھا بجھا
تھا اجنبی زمانہ، اپنا کوئی نہ تھا
دل کو جو مل گیا ہے تیرا سہارا
اک نئی زندگی کا نشان مل گیا
کہ جہاں مل گیا

تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
ایک بھٹکے ہوئے راہی کو کارواں مل گیا
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا

کیفی اعظمی

No comments:

Post a Comment