گیت
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
ایک بھٹکے ہوئے راہی کو کارواں مل گیا
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
بیٹھو نہ دور ہم سے، دیکھو خفا نہ ہو
میری کیا خطا ہے ہوتا ہے یہ بھی
کہ زمیں سے بھی کبھی آسماں مل گیا
کہ جہاں مل گیا
تم کیا جانو تم کیا ہو، ایک سریلا نغمہ ہو
بھیگی راتوں میں مستی، تپتے دن میں سایہ ہو
اب جو آ گئے ہو، جانے نہ دوں گا
کہ مجھے ایک حسیں مہرباں مل گیا
کہ جہاں مل گیا
تم بھی تھے کھوئے کھوئے، میں بھی بجھا بجھا
تھا اجنبی زمانہ، اپنا کوئی نہ تھا
دل کو جو مل گیا ہے تیرا سہارا
اک نئی زندگی کا نشان مل گیا
کہ جہاں مل گیا
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
ایک بھٹکے ہوئے راہی کو کارواں مل گیا
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
کیفی اعظمی
No comments:
Post a Comment