فلمی گیت
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
کس کو سناؤں حال دلِ بے قرار کا
بجھتا ہوا چراغ ہوں اپنے مزار کا
کس دھوم سے اٹھا تھا جنازہ بہار کا
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
اپنا پتا ملے نہ خبر یار کی ملے
دشمن کو بھی نہ ایسی سزا پیار کی ملے
ان کو خدا ملے ہے خدا کی جنہیں تلاش
مجھ کو بس اک جھلک مرے دلدار کی ملے
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
صحرا میں آ کے بھی مجھ کو ٹھکانہ نہ ملا
غم کو بھلانے کا کوئی بہانہ نہ ملا
دل ترسے جس میں پیار کو کیا سمجھوں اس سنسار کو
اک جیتی بازی ہار کے میں ڈھونڈوں بچھڑے یار کو
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
دور نگاہوں سے سے آنسو بہاتا ہے کوئی
کیسے نہ جاؤں میں مجھ کو بلاتا ہے کوئی
یا ٹوٹے دل کو جوڑ دو یا سارے بندھن توڑ دو
اے پربت رستہ دے مجھے اے کانٹو دامن چھوڑ دو
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
کیفی اعظمی
بہت ہی عمدہ اور خوب صورت کاوش
ReplyDelete