Saturday 19 December 2015

یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں

فلمی گیت

یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں 
میرے کام کی نہیں

کس کو سناؤں حال دلِ ‌بے قرار کا
بجھتا ہوا چراغ ہوں اپنے مزار کا
اے کاش بھول جاؤں مگر بھولتا نہیں 
کس دھوم سے اٹھا تھا جنازہ بہار کا
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں

اپنا پتا ملے نہ خبر یار کی ملے
دشمن کو بھی نہ ایسی سزا پیار کی ملے
ان کو خدا ملے ہے خدا کی جنہیں تلاش
مجھ کو بس اک جھلک مرے دلدار کی ملے
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں 

صحرا میں آ کے بھی مجھ کو ٹھکانہ نہ ملا
غم کو بھلانے کا کوئی بہانہ نہ ملا
دل ترسے جس میں پیار کو کیا سمجھوں اس سنسار کو
اک جیتی بازی ہار کے میں ڈھونڈوں بچھڑے یار کو
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں 

دور نگاہوں سے سے آنسو بہاتا ہے کوئی
کیسے نہ جاؤں میں مجھ کو بلاتا ہے کوئی
یا ٹوٹے دل کو جوڑ دو یا سارے بندھن توڑ دو
اے پربت رستہ دے مجھے اے کانٹو دامن چھوڑ دو
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں 

کیفی اعظمی 

1 comment: