Saturday 19 December 2015

یونہی کوئی مل گیا تھا سر راہ چلتے چلتے

گیت

یونہی کوئی مل گیا تھا سرِ راہ چلتے چلتے
وہیں تھم کے رہ گئی ہے میری رات ڈھلتے ڈھلتے
یونہی کوئی مل گیا تھا


جو کہی گئی نہ مجھ سے وہ زمانہ کہہ رہا ہے
کہ فسانہ بن گئی ہے میری بات ٹلتے ٹلتے
یونہی کوئی مل گیا تھا سرِ راہ چلتے چلتے

شبِ انتظار آخر کبھی ہو گی مختصر بھی
یہ چراغ بجھ رہے ہیں میرے ساتھ جلتے جلتے
یونہی کوئی مل گیا تھا سرِ راہ چلتے چلتے

کیفی اعظمی

No comments:

Post a Comment