Saturday 19 December 2015

آپ یوں فاصلوں سے گزرتے رہے

گیت

آپ یوں فاصلوں سے گزرتے رہے
دل سے قدموں کی آواز آتی رہی
آہٹوں سے اندھیرے چمکتے رہے
رات آتی رہی، رات جاتی رہی

گنگناتی رہیں میری تنہائیاں
دور بجتی رہیں کتنی شہنائیاں
زندگی زندگی کو بلاتی رہی

قطرہ قطرہ پگھلتا رہا آسمان
روح کی وادیوں میں نجانے کہاں
اک ندی دلربا گیت گاتی رہی

آپ کی گرم بانہوں میں کھو جائیں گے
آپ کے نرم زانو پہ سو جائیں گے
مدتوں رات نیند چراتی رہی

آپ یوں فاصلوں سے گزرتے رہے
دل سے قدموں کی آواز آتی رہی

جاں نثار اختر 

No comments:

Post a Comment