گیت
آپ یوں فاصلوں سے گزرتے رہے
دل سے قدموں کی آواز آتی رہی
آہٹوں سے اندھیرے چمکتے رہے
رات آتی رہی، رات جاتی رہی
گنگناتی رہیں میری تنہائیاں
دور بجتی رہیں کتنی شہنائیاں
قطرہ قطرہ پگھلتا رہا آسمان
روح کی وادیوں میں نجانے کہاں
اک ندی دلربا گیت گاتی رہی
آپ کی گرم بانہوں میں کھو جائیں گے
آپ کے نرم زانو پہ سو جائیں گے
مدتوں رات نیند چراتی رہی
آپ یوں فاصلوں سے گزرتے رہے
دل سے قدموں کی آواز آتی رہی
جاں نثار اختر
No comments:
Post a Comment