Friday 18 December 2015

خون احساس کو موجوں کی روانی سمجھے

خون احساس کو موجوں کی روانی سمجھے 
اشک گل رنگ تھے وہ ہم جنہیں پانی سمجھے
کون کرتا ہے خرابوں میں دفینوں کی تلاش
کس کو فرصت ہے جو زخموں کے معانی سمجھے
کیسے مِٹ جاتی ہے آنکھوں سے وفا کی تحریر
آج اڑتے ہوئے رنگوں کی زبانی سمجھے
جب بھی دیکھا ہے اسے ہم نے نئے زخم ملے
کون اس شخص کی تصویر پرانی سمجھے
آنچ تھی اپنے سلگتے ہوئے غم کی راشدؔ
لوگ جس کو ہنرِ شعلہ بیانی سمجھے

ممتاز راشد

No comments:

Post a Comment