Wednesday 23 December 2015

زہر غم کر چکا تھا میرا کام

زہرِ غم کر چکا تھا میرا کام
تجھ کو کس نے کہا کہ ہو بدنام
مے ہی پھر کیوں نہ میں پیے جاؤں
غم سے جب ہو گئی ہے زیست حرام
بوسہ کیسا، یہی غنیمت ہے
کہ نہ سمجھیں وہ لذتِ دُشنام
کعبے میں جا بجائیں گے ناقوس
اب تو باندھا ہے دَیر میں احرام
اس قدح کا ہے دَور مجھ کو نقد
چرخ نے لی ہے جس سے گردشِ ایام
چھیڑتا ہوں کہ ان کو غصہ آئے
کیوں رکھوں ورنہ غالبؔ اپنا نام

مرزا غالب

No comments:

Post a Comment