Saturday 2 May 2015

کہاں کی گونج دل ناتواں میں رہتی ہے

کہاں کی گونج دلِ ناتواں میں رہتی ہے
کہ تھرتھری سی عجب جسم و جاں میں رہتی ہے
مزہ تو یہ ہے کہ وہ خود تو ہے نئے گھر میں
اور اس کی یاد پرانے مکاں میں رہتی ہے
اگرچہ اس سے مِری بے تکلفی ہے بہت
جھجک سی ایک مگر درمیاں میں رہتی ہے
پتہ تو فصلِ گل و لالہ کا نہیں معلوم
سنا ہے قرب و جوارِ خزاں میں رہتی ہے
میں کتنا وہم کروں لیکن اِک شعاعِ یقیں
کہیں نواحِ دلِ بد گماں میں رہتی ہے
ہزار جان کھپاتا رہوں مگر پھر بھی
کمی سی کچھ مِرے طرزِ بیاں میں رہتی ہے

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment