Thursday, 17 December 2015

مار ہی ڈال مجھے چشم ادا سے پہلے

مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے 
اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے
اک نظر دیکھ لوں، آ جاؤ قضا سے پہلے 
تم سے ملنے کی تمنا ہے خدا سے پہلے 
حشر کے روز میں پوچھوں گا خدا سے پہلے 
تُو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے
اے مِری موت! ٹھہر، ان کو ذرا آنے دے 
زہر کا جام نہ دے مجھ کو دوا سے پہلے 
ہاتھ پہنچے بھی نہ تھے زلفِ دوتا تک مومنؔ
ہتھکڑی ڈال دی ظالم نے قضا سے پہلے 

مومن خان مومن

1 comment:

  1. ھاتھ پہنچے بھی نہ تھے زلف دوتا تک مومن
    اس شعر میں دوتا تک کے معنی بتائیں

    ReplyDelete