Friday 18 December 2015

دھوپ ہے کیا اور سایہ کیا ہے اب معلوم ہوا

دھوپ ہے کیا اور سایہ کیا ہے اب معلوم ہوا
یہ سب کھیل تماشا کیا ہے، اب معلوم ہوا
ہنستے پھول کا چہرہ دیکھوں اور بھر آئے آنکھ 
اپنے ساتھ یہ قصہ کیا ہے، اب معلوم ہوا
ہم برسوں کے بعد بھی ان کو اب تک بھول نہ پائے
دل سے ان کا رشتہ کیا ہے، اب معلوم ہوا 
صحرا صحرا پیاسے بھٹکے ساری عمر جلے 
بادل کا ایک ٹکڑا کیا ہے، اب معلوم ہوا

ظفر گورکھپوری

No comments:

Post a Comment