ملے کسی سے نظر تو سمجھو غزل ہوئی
رہے نہ اپنی خبر تو سمجھو غزل ہوئی
ملا کے نظروں کو والہانہ حیا سے پھر
جھکا لے کوئی نظر تو سمجھو غزل ہوئی
اِدھر مچل کر انہیں پکارے جنوں میرا
اداس بستر کی سلوٹیں جب تمہیں چبھیں
نہ سو سکو رات بھر تو سمجھو غزل ہوئی
وہ بدگماں ہوں تو شعر سُوجھے نہ شاعری
وہ مہرباں ہوں ظفرؔ تو سمجھو غزل ہوئی
ظفر گورکھپوری
No comments:
Post a Comment