Friday 18 December 2015

دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے میرے کمرے میں

دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے مِرے کمرے میں
سایہ آتے ہوئے ڈرتا ہے مِرے کمرے میں
غم تھکا ہارا مسافر ہے چلا جائے گا
کچھ دنوں کے لیے ٹهہرا ہے مِرے کمرے میں
صبح تک دیکھنا افسانہ بنا ڈالے گا
تجھ کو ایک شخص نے دیکھا ہے مِرے کمرے میں
دربدر بھٹکتا ہے دن کو تصور میرا
ہاں مگر رات کو رہتا ہے مِرے کمرے میں
چور بیٹھا ہے کہاں، سوچ رہا ہوں میں ظفرؔ
کیا کوئی اور بھی کمرہ ہے مِرے کمرے میں

ظفر گورکھپوری

No comments:

Post a Comment