دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے مِرے کمرے میں
سایہ آتے ہوئے ڈرتا ہے مِرے کمرے میں
غم تھکا ہارا مسافر ہے چلا جائے گا
کچھ دنوں کے لیے ٹهہرا ہے مِرے کمرے میں
صبح تک دیکھنا افسانہ بنا ڈالے گا
دربدر بھٹکتا ہے دن کو تصور میرا
ہاں مگر رات کو رہتا ہے مِرے کمرے میں
چور بیٹھا ہے کہاں، سوچ رہا ہوں میں ظفرؔ
کیا کوئی اور بھی کمرہ ہے مِرے کمرے میں
ظفر گورکھپوری
No comments:
Post a Comment