آج بھی ہیں میرے قدموں کے نشاں آوارہ
تیری گلیوں میں بھٹکتے تھے جہاں آوارہ
تجھ سے کیا بچھڑے تو یہ ہو گئی اپنی حالت
جیسے ہو جائے ہواؤں میں دھواں آوارہ
میرے شعروں کی تھی پہچان اسی کے دم سے
جس کو بھی چاہا اسے ٹوٹ کے چاہا راشدؔ
کم ملیں گے تمہیں ہم جیسے یہاں آوارہ
ممتاز راشد
No comments:
Post a Comment