اگر تو ساتھ چل پڑتا، سفر آسان ہو جاتا
خوشی سے عمر بھر جینے کا اک سامان ہو جاتا
نہ جا کر کیوں جتاتا ہے، جو جانا تھا چلا جاتا
بہت ہوتا تو یہ ہوتا، کہ میں حیران ہو جاتا
جو میری سمت تُو دو گام بھی ہنس کر چلا آتا
خوشی سے مجھ پہ کیا جانے گزر جانی تھی پھر حامدؔ
گھڑی پل کو بھی تو مجھ پہ جو کچھ قربان ہو جاتا
ابرار حامد
No comments:
Post a Comment