Monday, 21 December 2015

اگر تو ساتھ چل پڑتا سفر آسان ہو جاتا

اگر تو ساتھ چل پڑتا، سفر آسان ہو جاتا
خوشی سے عمر بھر جینے کا اک سامان ہو جاتا
نہ جا کر کیوں جتاتا ہے، جو جانا تھا چلا جاتا
بہت ہوتا تو یہ ہوتا، کہ میں حیران ہو جاتا
جو میری سمت تُو دو گام بھی ہنس کر چلا آتا
میں تیرے اور تُو میرے لیے ایمان ہو جاتا 
خوشی سے مجھ پہ کیا جانے گزر جانی تھی پھر حامدؔ
گھڑی پل کو بھی تو مجھ پہ جو کچھ قربان ہو جاتا

ابرار حامد

No comments:

Post a Comment