حاصل کہاں سکوں کا ہے سامان ان دنوں
برپا ہے ساحلوں پہ بھی طوفان ان دنوں
کچھ عشق ہی نہیں ہے پریشان ان دنوں
خود حسن بھی ہے چاک گریبان ان دنوں
کس پر بھروسا کیجیے راہِ حیات میں
سب مال و زر کے ڈھیر پر سجدہ گذار ہیں
ہے فکرِ دِیں کسی میں نہ ایمان ان دنوں
حفیظ بنارسی
No comments:
Post a Comment