آئینۂ خلوص و وفا چور ہو گئے
جتنے چراغ نور تھے، بے نور ہو گئے
معلوم یہ ہوا کہہ وہ راستے کا ساتھ تھا
منزل قریب آئی تو ہم دور آ گئے
منظور کب تھی ہم کو وطن سے یہ دوریاں
کچھ آ گئی ہم اہل وفا میں بھی تمکنت
کچھ وہ بھی اپنے حسن پے مغرور ہو گئے
جلتے چارہ گروں کی ایسی عنایت ہوئی حفیظؔ
جو زخم بھر چلے تھے وہ ناسور ہو گئے
حفیظ بنارسی
No comments:
Post a Comment