Friday 18 December 2015

درد کی حد سے گزرنا تو ابھی باقی ہے

 درد کی حد سے گزرنا تو ابھی باقی ہے

ٹوٹ کر میرا بکھرنا تو ابھی باقی ہے

پاس آ کر میرا دکھ درد بٹانے والے

مجھ سے کترا کے گرزنا تو ابھی باقی ہے

چند شعروں میں کہاں ڈھلتی ہے احساس کی آگ

غم کا یہ رنگ نکھرنا تو ابھی باقی ہے

رنگِ رسوائی سہی شہر کی دیواروں پر

نام رشید کا ابھرنا تو ابھی باقی ہے


رشید کامل

No comments:

Post a Comment