آنسوؤں کے رنگ ابھرے اور ہنسی اچھی لگی
مل گئے جب تم تو اپنی زندگی اچھی لگی
اپنی نظروں میں خود اپنے غم کی قیمت بڑھ گئی
آج مجھ کو اس کی آنکھوں میں نمی اچھی لگی
آج پہلی بار اس نے گنگنائے میرے شعر
اپنی غزلوں میں اتر آئی ہے ساون کی گھٹا
جب سے راشدؔ مجھ کو کوئی سانوری اچھی لگی
ممتاز راشد
No comments:
Post a Comment