Sunday 20 December 2015

وہ زلف دوش پہ لہرا گئی تو کیا ہو گا

وہ زلف دوش پہ لہرا گئی تو کیا ہو گا
میری نگاہ کو نیند آ گئی تو کیا ہو گا
تِری نظر کے سہارے پہ جی رہا ہوں میں
تِری نظر بھی جو کترا گئی تو کیا ہو گا
بہ نازِ حسن میری سمت دیکھنے والے
نظر نظر سے جو ٹکرا گئی تو کیا ہو گا
آئینہ دیکھ کے زلفیں سنوارنے والے
تجھ کو تیری نظر کھا گئی تو کیا ہو گا

نواز دیوبندی

No comments:

Post a Comment