وہ زلف دوش پہ لہرا گئی تو کیا ہو گا
میری نگاہ کو نیند آ گئی تو کیا ہو گا
تِری نظر کے سہارے پہ جی رہا ہوں میں
تِری نظر بھی جو کترا گئی تو کیا ہو گا
بہ نازِ حسن میری سمت دیکھنے والے
آئینہ دیکھ کے زلفیں سنوارنے والے
تجھ کو تیری نظر کھا گئی تو کیا ہو گا
نواز دیوبندی
No comments:
Post a Comment