Tuesday 5 May 2015

کس تکلف سے ہمیں زیرِ اماں رکھا گیا

کس تکلف سے ہمیں زیرِ اماں رکھا گیا
آہنی پنجرے میں اپنا آشیاں رکھا گیا
ایک ہی زنجیر تھی، اِس پار سے اُس پار تک
کَج روی کا کوئی وقفہ ہی کہاں رکھا گیا
اب تو ہم آپس میں بھی مِلتے نہیں، کھُلتے نہیں
کس بَلا کا خوف اپنے درمیاں رکھا گیا
اُس کنارے کوئی اپنا منتظر ہو، یا نہ ہو
یہ بھی کیا کم ہے کہ اتنا خوش گُماں رکھا گیا
یوسفؔ! اِک خوشبو بھرے پَل کی رفاقت پر ہمیں
کتنی وِیراں ساعتوں میں رائیگاں رکھا گیا

یوسف حسن

No comments:

Post a Comment