دریا تو بَل دکھائے گا اپنے بہاؤ کا
سہنا ہے اِک جہان کو صدمہ کٹاؤ کا
دنیا سے ڈر کے آئے تھے جس کی پناہ میں
چارہ نہیں اب اس کی ہوس سے بچاؤ کا
ہر لَو کو چاٹتی ہوئی بارش کی رات میں
روشن ہے اِک چراغ ابھی دل کے گھاؤ کا
اِک عمر سے ہمارا لہو رَت جگے میں ہے
کب آئے گا کہیں سے بلاوا الاؤ کا
یوسفؔ یہ کون ہم کو خلا میں اچھال کر
اندازہ کر رہا ہے زمیں کے کھچاؤ کا
یوسف حسن
سہنا ہے اِک جہان کو صدمہ کٹاؤ کا
دنیا سے ڈر کے آئے تھے جس کی پناہ میں
چارہ نہیں اب اس کی ہوس سے بچاؤ کا
ہر لَو کو چاٹتی ہوئی بارش کی رات میں
روشن ہے اِک چراغ ابھی دل کے گھاؤ کا
اِک عمر سے ہمارا لہو رَت جگے میں ہے
کب آئے گا کہیں سے بلاوا الاؤ کا
یوسفؔ یہ کون ہم کو خلا میں اچھال کر
اندازہ کر رہا ہے زمیں کے کھچاؤ کا
یوسف حسن
No comments:
Post a Comment