Tuesday 5 May 2015

نہیں کہ صرف پرندے اڑا دیے اس نے

نہیں کہ صرف پرندے اڑا دیے اس نے
سدا بہار شجر بھی جلا دیے اس نے
جو کوہِ زرد سے اترا بڑا سخی بن کر
ہمارے ہاتھ میں کاسے تھما دیے اس نے
یہ حکم ہے کہ انہیں خلعتیں کہا جائے
جو چیتھڑے سے بنامِ خدا دیے اس نے
نہیں ہے قید کوئی ریگِ تیرگی پہ مگر
فراتِ نور پہ پہرے بٹھا دئیے اس نے
ابھی تو دشت کی دہشت سے ہی نجات نہ تھی
خلا کے ڈر بھی گھروں میں بسا دیے اس نے
سروں پہ آئی بلائیں تو ٹل ہی جائیں گی
مگر جو روگ دلوں کو لگا دیے اس نے
جو آندھیوں میں بھی پندارِ خاک تھے یوسفؔ
وہ سارے خواب تماشا بنا دیے اس نے

یوسف حسن

No comments:

Post a Comment