باتوں باتوں میں بِچھڑنے کا اِشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے
سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجامِ خلوص
پھر اسی جُرمِ محبت کو دوبارہ کر کے
جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے
اپنے ہر اشک کو پلکوں پہ ستارہ کر کے
دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارہ کر کے
ایک ہی شہر میں رہنا، مگر مِلنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے
سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجامِ خلوص
پھر اسی جُرمِ محبت کو دوبارہ کر کے
جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے
اپنے ہر اشک کو پلکوں پہ ستارہ کر کے
دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارہ کر کے
ایک ہی شہر میں رہنا، مگر مِلنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment