زندگی، ساقی! بہت محفوظ مے خانے میں ہے
کچھ تِری آنکھوں میں ہے، کچھ میرے پیمانےمیں ہے
پی بھی لے اے پیر صد سالہ! ذرا سی پی بھی لے
مے نہیں زاہد، جوانی میرے پیمانے میں ہے
کون سی جنت کا واعظ! کر رہا ہے ذکر تُو؟
ایسی اِک جنت تو ہم رِندوں کے مے خانے میں ہے
اس سے پوچھو جس کی امیدوں پہ پانی پھِر گیا
کیا مزا منہ دیکھ کر خاموش رہ جانے میں ہے
مے کشوں کی دوزخ و جنت ہیں اے واعظ! یہیں
ایک مے خانے کے باہر، ایک مے خانے میں ہے
آرزو شاید کوئی دَم توڑتی ہے اے خمارؔ
دھندلی دھندلی کچھ چمک دل کے سیاہ خانے میں ہے
کچھ تِری آنکھوں میں ہے، کچھ میرے پیمانےمیں ہے
پی بھی لے اے پیر صد سالہ! ذرا سی پی بھی لے
مے نہیں زاہد، جوانی میرے پیمانے میں ہے
کون سی جنت کا واعظ! کر رہا ہے ذکر تُو؟
ایسی اِک جنت تو ہم رِندوں کے مے خانے میں ہے
اس سے پوچھو جس کی امیدوں پہ پانی پھِر گیا
کیا مزا منہ دیکھ کر خاموش رہ جانے میں ہے
مے کشوں کی دوزخ و جنت ہیں اے واعظ! یہیں
ایک مے خانے کے باہر، ایک مے خانے میں ہے
آرزو شاید کوئی دَم توڑتی ہے اے خمارؔ
دھندلی دھندلی کچھ چمک دل کے سیاہ خانے میں ہے
خمار بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment